سرکار سید نواب علی شاہ بطریقت اسم سید چراغ علی شاہ المعروف سید سخی شیرانوالی سرکارکی ظاہری حیات کا ایک واقع
ایک فوجی یونٹ صوبہ سندھ کے کسی شہر سے کھاریاں منتقل ہورہی تھی جب یہ یونٹ بزریعہ ریل ملکوال ریلوے اسٹیشن پر پہنچی تو ایک سپاہی نے اپنے کمانڈنگ آفیسر کوآکر بتایا کہ جناب یہاں اسٹیشن کے قریب ہی ایک فقیر کا ڈیرا ہے، جو بڑے صاحب کرامت ہیں، سنا ہے کہ وہ شیر کا رُوپ اختیار کرلیتے ہیں، کمانڈنگ آفیسر بھی سادات اور فقیر پرست تھا، اس نے فوراً قبول کیا اورسرکار نواب علی شاہ شیرازی کی خدمت میں خاضری کے لیے چل پڑا. ان فوجیوں کا سرکار کے فقیروں نے بڑا پُر جوش استقبال کیا، کچھ دیر بیٹھنے کے بعد اس افسر نے سرکار سے گزارش کی کہ سرکار میں آپ سے دو چیزیں دیکھنے کا خواہش مند ہوں، سرکار کے پوچھنے پر افسر عرض گزار ہوا کہ
سرکار ایک تو آپ کی قلندری دھمال دیکھنا چاہتا ہوں
دوسراآپ کا شیر دیکھنا ہے
اس کی بات سن کر نہ جانے سرکار کے دل میں کیا خیال آیا کہ ڈھولچی کو بلایا اور اسے ڈھول بجانے کو کہا، ڈھول والے نے ڈھول کو تھاپ لگائی اور آپ سرکار کے کچھ فقیر ڈھول کی تھاپ پر دھمال ڈالنے لگے، ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ آپ سرکار اپنی جگہ سے اُٹھے اور آپ نے بھی قلندری دھمال ڈالنا شروع کردی، یوں لگتا تھا سرکار کے قدم زمین پر پڑہی نہیں رہے، بلکہ آپ ہوا میں اُڑ رہے ہیں، دھمال ڈالتے ہی آپ سرکار ایک ملنگ کے کندھوں پر سوار ہوگئے، اور اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں اس ملنگ کی باچھوں میں ڈال کرو یوں کھنیچا کہ اس ملنگ کا چہرہ بالکل شیر کی شکل اختیار کر گیا، جب فوجیوں نے یہ منظر دیکھا تو حیران رہ گئے اور دوڑ کر سرکار کے قدموں سے لپٹ گئے، اور آپ سرکار سے دُعا لے کر رخصت ہوئے، ان میں سے اکثر اب بھی سرکار کے مریدین میں شامل ہیں، اور خاضری دیتے رہتے ہیں.
No comments:
Post a Comment